حکومت کے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات کامیاب ہوگئے، جن کے نتیجے میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہوگئے اور دھرنا ختم کردیا گیا، فیضآباد انٹرچینج ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بحال کردیا گیا۔
بائیس دن بعد اسلام آباد میں فیض آباد دھرنے کا مقام خالی کر دیا گیا اور ایکسپریس وے کو کھول دیا گیاہے۔
دھرنے کے شرکاء نے 22 روز بعد اسلام آباد میں فیض آباد انٹرچینج خالی کر دیا، شرکائے دھرنا مری روڈ سے ہوتے ہوئے لاہور کےلیے روانہ ہو گئے،دھرنے کی قیادت اورمرکزی کنٹینر بھی روانہ ہو گیا۔
دھرنے کی جگہ رینجرز اہلکار تعینات ہیں، فیض آباد پل پر انتظامیہ کی جانب سے گندگی کے ڈھیر صاف کیے گئے،ایکسپریس وے اور موٹر وے کے تمام سیکشن ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے۔
دھرنے والوں نے 22دن سے جاری دھرنا اٹھا دیا، حکومت اور دھرنا دینے والی جماعت کے درمیان معاملات طے پا گئے، دھرنے کے شرکاء اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے، مختلف تھانوں میں بند 25گرفتار مظاہرین کو رہا کردیا گیا۔
فیض آباد کے اطراف کے علاقوں میں دکانیں کھل گئیں، آج سے میٹرو سروس بھی بحال ہوجائے گی، کئی دنوں کی اذیت ختم ہونے پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔
مذہبی جماعت کے شرکاءنےفیض آباد دھرنے کا مقام خالی کردیا،ذرائع کے مطابق شرکاء مری روڈ سے ہوتے ہوئے لاہور جائیں گے۔
راول پنڈی اسلام آباد کے سنگم فیض آباد پر ہفتوں سے جاری دھرنا بالآخر ختم ہو گیا،گزشتہ روز قومی قیادت کے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد یہ سب کچھ ڈرامائی طور پرہوا ، اتوار اور پیر کی درمیانی شب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے استعفا وزیر اعظم کو بھجوا دیا۔
پیر کی صبح فوج کی وساطت سے حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ،دھرنے والوں کا ہر مطالبہ مان لیا گیا، اسی دوران وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیر قانون کا استعفیٰ منظورکر لیا۔
پھر دو پہر کو دھرنے کے قائدین نے نیوز کانفرنس کی اور 3 ہفتوں سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
دھرنا قیادت نے ملک بھر میں جاری مختلف دھرنے اور احتجاجی مظاہرے ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
رینجرز نے مظاہرین کو فیض آباد جلد خالی کرنے کی تلقین بھی کی،دھرنےو الوں نے بوریا بستر سمیٹنا شروع کر دیا، تھانوں میں قید مظاہرین کی رہائی کا عمل شروع ہوا اور مظاہرین کی گھروں کو واپسی شروع ہو گئی۔
پھر دھرنے کی جگہ سی ڈی اے کے عملے نے صفائی بھی شروع کر دی ، جڑواں شہروں کی کئی بند راہیں، مارکیٹیں اور بس اڈے کھل گئے۔
دھرنے کے مقام اور ارد گرد کے علاقوں میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس اور کافی حد تک معمولات زندگی بھی بحال ہو گئے۔
خبر: جنگ